سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو 1010 گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کر دی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری پر نوٹس لیا گیا۔
اربوں روپے کی ایک ہزار گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر کمیٹی اراکین نے ایف بی آر حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ایف بی آر ایک ہزار سے زائد گاڑیاں کس لیے خرید رہا ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔
سلیم ماونڈوی والا نے کہا کہ کیا پہلے فیلڈ افسران ٹیکس لینے سائیکل پر جاتے تھے۔
رکنِ کمیٹی سینیٹر فیصل واؤڈا نے کہا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے، وہ گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں جن کی مینٹینس کم ہے، کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جا رہا ہے، اس سے بڑا اور کیا اسکینڈل ہو گا۔
فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے، کرپشن کا آغار کھولا گیا ہے، کیا ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے، اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن اسیکنڈل ہوگا، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پورا کر دے پھر گاڑیاں خریدے، ہم حمایت کریں گے۔
ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ ہم ان 1010 گاڑیوں کی خریداری کا آرڈر کر چکے ہیں۔
فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ بدمعاشی دیکھ لیں کہ اتنی جلدی میں خریداری کا آرڈر بھی کر دیا گیا۔