بیورو کریٹ اور نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر لانے کی کوششوں کیخلاف بدھ کو پانچویں روز بھی سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا، جبکہجمعرات اور جمعہ کو بھی تدریسی عمل معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بدھ کو اساتذہ نے جامعہ کراچی سے جامعہ این ای ڈی تک احتجاجی واک کی اور دھرنا دیا۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت سندھ کا جامعات کے وائس چانسلر کے معیار کو تبدیل کرنا جامعات کی خود مختاری اور ان کے معیار کو گرانے کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کو واپس لے ورنہ احتجاج اور تیز ہوجائے گا، اسی طرح اساتذہ کی بھرتیوں پر پابندی اور انہیں کنٹریکچول کر دینا پیپلز پارٹی جیسی جمہوریت پسند جماعت کی تعلیم دشمن پالیسی ہے جسے خود اس کے اندر سے حمایت حاصل نہیں۔
ڈاکٹر محسن علی نے کہا تمام شعبہ زندگی میں نئے آنے والوں کو خوش امدید کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ای سی ای کے اساتذہ کی بھرتیوں کے حوالے س اشتہار نکالنے والی سندھ حکومت نے جامعات کے اساتذہ کےلیے ملازمت کو کنٹریکچول کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ سینیئر اساتذہ کے ریٹائرڈ ہونے کے باعث اس وقت جامعات میں اساتذہ کی کمی کا شکار ہیں جنہیں بمشکل جز وقتی اساتذہ کے ذریعہ پورا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب انکی تقرری کنٹریکچول کر دینے کے باعث ٹیلینٹڈ اور ذہین اساتذہ سرکاری جامعات کی بجائے نجی جامعات کا رخ کریں گے اور نتیجتاً سرکاری جامعات بھی سندھ کے سرکاری اسکولوں کا جیسا منظر پیش کرنے لگیں گی جن کا تعارف ہر ایک کے پاس موجود ہے۔
ڈاکٹر محسن علی نے کہا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی فپواسا سندھ کے ساتھ تمام تعلیم اور اساتذہ دشمن اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور انہیں فوری واپس لینے کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔