فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے مزید پناہ گزینوں کی اردن اور مصر منتقلی کی تجویز مسترد کردی۔
رہنما حماس باسم نعیم نے امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ایسی کسی پیشکش یا حل کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ایسی کوئی پیشکش یا تجویز اچھی نیت سے بھی ہو تو بھی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے آڑ میں کی جانے والی ایسی کوئی تجویز قبول نہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اردن اور مصر سے غزہ کے مزید فلسطینیوں کو پناہ دینے کےلیے بات کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ اردن کے شاہ عبداللّٰہ سے ٹیلیفون پر گزشتہ روز بات ہوئی، شاہ عبداللّٰہ سے کہا کہ پوری غزہ پٹی دیکھ رہا ہوں جہاں حقیقی طور پر پھیلاوا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ شاہ عبداللّٰہ سے کہا ’یہ پسند کروں گا کہ اردن غزہ سے مزید فلسطینیوں کو اپنے پاس لے، مصر سے بھی کہوں گا کہ غزہ سے مزید لوگوں کو اپنے پاس لے۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے اتوار کو بات کروں گا، صحافیوں نے سوال کیا فلسطینیوں کی مصر اور اردن میں منتقلی عارضی ہوگی یا مستقل؟
اس پر ٹرمپ نے کہا، ’منتقلی عارضی یا مستقل بھی ہوسکتی ہے۔ آپ لوگ 15 لاکھ لوگوں کی بات کر رہے ہیں ہم مکمل چیز کی صفائی چاہتے ہیں۔‘
امریکی صدر نے کہا، ’وہ ایک تباہ شدہ جگہ ہے، تقریباً ہر چیز تباہ ہوچکی ہے، لوگ مر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا، ’عرب ممالک سے مل کر الگ جگہ رہائشی منصوبے کی تعمیر چاہتے ہیں، جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔‘