یو این ڈیویلپمنٹ پروگرام کے سربراہ آچیم اسٹینر نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی جنگ نے غزہ کی ترقی کو 60 سال پیچھے کر دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو کےلیے اربوں ڈالرز اکھٹے کرنا ایک مشکل کام ہوگا، غزہ کی دو تہائی یعنی تقریباً 70 فیصد عمارتیں یا تو مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اندازے کے مطابق 42 ملین ٹن ملبے کو ہٹانا خطرناک اور پیچیدہ ہوگا، غزہ میں رہنے والے 20 لاکھ افراد نہ صرف اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں، بلکہ انفرا اسٹرکچر، سیوریج سسٹم، میٹھے پانی کا نظام، ویسٹ منیجمنٹ سسٹم سب تباہ ہوچکا ہے۔
سربراہ یو این ڈیویلپمنٹ پروگرام کا کہنا تھاکہ جنگ بندی کی متزلزل نوعیت کی وجہ سے تعمیر نو کےلیے ٹائم فریم دینا مشکل ہے، تعمیر نو کےلیے ایک یا دو سال نہیں بلکہ سالوں لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملبہ خطرناک ہے، ملبے تلے لاشیں موجود ہونے کا خدشہ ہے، وہاں نہ پھٹنے والا اسلحہ اور بارودی سرنگیں بھی ہوسکتی ہیں۔