پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ جو چیزیں ہوئیں مولانا فضل الرحمان کو بتائیں، 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات بند کیے۔
اسلام آباد میں جے یو آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی فلاح و بہبود اور فروغ کےلیے یہاں پر آئے ہیں، حکومت کے ساتھ جو چیزیں ہوئیں مولانا فضل الرحمان کو بتائیں۔
انکا کہنا تھا کہ مسلط کی گئی حکومت بانی پی ٹی آئی سے علیحدگی میں ملاقات بھی نہ کرواسکی۔ ہم نے کہا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بغیرمانیٹرنگ ملاقات کروائیں، نجانے کہاں سے انہوں نے اجازت لینی تھی کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرسکے۔
عمر ایوب نے کہا کہ جب تک الیکشن میں مداخلت ختم نہ ہو کچھ بھی کرلیں نتیجہ نہیں نکلے گا۔ الیکشن کمیشن کے حوالے سے آج تفصیلی گفتگو ہوئی، الیکشن کمیشن ممبران کے انتخاب پر مشاورت ہوئی۔
انکا کہنا تھا کہ پیکا اور پاکستان ڈیجیٹل ایکٹ کے خلاف پی ٹی آئی نے ووٹ دیا، سکندر سلطان راجا کے منفی کردار کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کرنے کا پورا پلان تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے ملاقات کا ہمارا مطالبہ مشترکہ اعلامیہ میں بھی شامل کیا۔
غلط فہمی سے بچنے کیلئے دونوں جماعتوں کے درمیان میکینزم بنایا ہے، سینیٹر کامران مرتضیٰ
اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے خود وفد کو خوش آمدید کہا۔پی ٹی آئی نے حکومت سے جاری مذاکرات سے مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد نے چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان کے تقرر پر بات کی ہے، مداخلت کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں فخرالدین ابراہیم بھی کامیاب نہیں ہوسکے۔
انکا کہنا تھا کہ کسی بھی غلط فہمی سے بچنے کےلیے دونوں جماعتوں کے درمیان ایک میکینزم بنایا ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اداروں میں خرابیاں ہیں، مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ دو رکنی کمیٹی بنائی ہے جس میں اسد قیصر اور میں ہوں، پی ٹی آئی نے اپوزیشن کو مل کر چلنے کا کہا ہے۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو سزا کی مذمت کرچکے ہیں۔
مولانا نے ہماری بات سنی، آگے بڑھنے کے بہت امکانات ہیں، سلمان اکرم راجہ
اس دوران سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آواز بلند کرنے کا کوئی آئینی حق نہیں دیا جارہا، اکٹھے کھڑے ہونے پر بھی مقدمہ بنایا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کو بچانا ہے، سب سے مشاورت کر رہے ہیں، صحافی برادری اس وقت ایک مجرم بنا دی گئی ہے، ہم نے ماہ رنگ بلوچ سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مولانا سے استدعا کی آئین کے تحفظ کےلیے ہر جمہوریت پسند کو اکٹھا چلنا پڑے گا، جو ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں ان کو اب اکٹھے بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا نے توجہ سے ہماری بات سنی، آگے بڑھنے کے بہت امکانات ہیں، مزید نشست کریں گے اور ایک لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ ماہ رنگ بلوچ سے ملاقات ہوگی پوری قوم ہمارا ساتھ دے گی۔