امریکی صدر جو بائیڈن نے یرغمالوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی کوششوں کو غیر سنجیدہ قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ حماس سے معاہدے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سنجیدہ کوشش نہیں کر رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا بہت جلد حتمی تجاویز پیش کرے گا جس سے غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی ملے گی۔
ادھر 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑے مظاہرے دوسرے روز بھی جاری ہیں۔
مظاہرین نے نیتن یاہو کے گھر اور حکمراں جماعت کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا، احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس سے جھڑپ کے بعد متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد عوامی غم و غصے نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا، تاہم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی تاحال برقرار ہے، انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے مجھ سے زیادہ پُرعزم نہیں ہے، اس معاملے پر مجھے کوئی کچھ نہ سکھائے۔
نیتن یاہو نے کہا ہے کہ معاہدے کے لیے فلاڈیلفی راہداری پر اسرائیلی کنٹرول کے مطالبے پر اصرار برقرار رہے گا۔
ادھر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
القسام بریگیڈ پہلے ہی خبردار کرچکی ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی دباؤ جاری رہا تو یرغمالیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیجا جائے گا۔