سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حقِ احتجاج روکنے والی غیر جمہوری سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی پر اگر مقدمہ نہیں تو انہیں چھوڑ دینا چاہیے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب اور پریس کانفرنس کے دوران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک مزید تفریق برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقِ احتجاج نہیں روکنا چاہیے۔ غیر جمہوری سوچ ختم کرنا ہوگی، خیبر پختونخوا کے لوگ یہاں وہاں جائیں اور وہاں کے لوگ یہاں آئیں، کسی کو روکنا نہیں چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ یہ بدنصیبی ہے کہ ملک میں گڈ گورننس نہیں، فاٹا کے لوگوں میں ایک احساس محرومی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جلسہ کرنا جمہوری حق ہے۔ موٹر وے پر دیواروں کو کھڑا کیا گیا، آج حکومت خود عوام کو تکلیف دے رہی ہے، جلسہ ہوتا ہے تو ہونے دیں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ حکومت کی سوچ سمجھ سے باہر ہے، یہ کونسا قانون بنانا چاہتے ہیں؟ کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کی نفی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ رات کے اندھیرے میں کوئی آئینی ترامیم نہیں دیکھی۔ جمہوریت کا لفظ استعمال کرنے والے رات کو ترامیم کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام سے بنیادی حق نہیں چھینا جاسکتا، ترامیم عوام کے سامنے رکھیں پھر اسمبلی میں لے جائیں، حکومت نے کوئی مسودہ عوام کے سامنے نہیں رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں ہونے والی ترامیم ملک کے مفاد میں نہیں۔ فوج، عدلیہ اور حکومت مل کر ملک کو آگے لے جائیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دوصوبوں کے حالات ٹھیک کرنا حکومت کا کام ہے۔ حکمران ملک کو جوڑیں تفریق مت لائیں، ملک کو نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو حلف کے اندر رہنا چاہیے۔ بانی پی ٹی نے قانون توڑا ہے تو مقدمہ درج کریں، 17 مہینے کے بعد بھی فرد جرم ثابت نہیں ہوا تو یہ عوام نہیں مانیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو غلط طریقے سے جیلوں میں نہیں رکھ سکتے۔ بانی پی ٹی آئی پر اگر مقدمہ نہیں تو چھوڑ دینا چاہیے، مجھ پر بھی بے بنیاد الزامات تھے، جیل میں ڈالا گیا تھا، جو ملک میں ہو رہا ہے اس کی جوابدہ مسلم لیگ ن ہے۔