پنجگور میں دہشت گردوں کے حملے میں مارے گئے 7 افراد میں 14 سال کا سلمان بھی شامل ہے، بڑھتے اخراجات پورے کرنے کےلیے فیاض اکلوتے بیٹے کو بھی ساتھ مزدوری پر لے گیا تھا، ماں اور 5 بہنیں بے سہارا ہوگئیں۔
مقتول رمضان اپنی نابینا ماں اور تین بچوں کا واحد کفیل تھا، پنجگور واقعے میں شجاع آباد کے سات افراد کی موت سے کئی خاندان تباہ ہوگئے، گھروں میں کہرام مچ گیا، لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔
بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک اور واقعہ نے 7 دیہاڑی دار مزدوروں کی جانیں لے لیں۔ جو ملتان سے روزگار کی تلاش میں ضلع پنجگور چند ماہ قبل آئے تھے۔
واقعے کے دو روز بعد حکومتی کارروائی اب تک مزمتی بیانات اور مقدمہ کے اندارج تک ہی محدود ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز پہلے کوئٹہ میں پنجگور کے علاقے خدا آبادان میں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ کردی تھی، جس سے محنت مزدوری کے لیے آئے 7 افراد جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا، تمام جاں بحق مزدور آپس میں قریبی رشتے دار تھے۔
یاد رہے کہ اگست میں موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں 23 مسافروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
اس واقعے سے متعلق ایس ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی نے کہا تھا کہ تمام افراد کو ٹرکوں اور مسافر بسوں سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔