مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں آئینی ترمیم سے متعلق معاملات واضح ہوجائیں گے، مولانا فضل الرحمان کا موقف ہے آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مولانا چاہتے ہیں کہ آئینی ترمیم میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو آئین سے متصادم ہو۔
اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے مولانا فضل الرحمان کے بغیر آئینی ترمیم ہو، چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ رہیں اور ہمارا ساتھ دیں، پی ٹی آئی والوں کو مولانا مطمئن کر لیتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے میری ملاقات غیر سیاسی تھی۔ مولانا فضل الرحمان کو امیر بننے کی مبارکباد دینے آیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان کا موقف ہے کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں۔
سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا مولانا چاہتے ہیں کہ آئینی ترمیم میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو آئین سے متصادم ہو، آئندہ دو ہفتوں کے اندر معاملات بہتر ہوجائیں گے۔
سینئر لیگی رہنما نے مزید کہا 63 اے کہتا ہے کوئی پارٹی ہدایت پر ووٹ نہ دے وہ ڈی سیٹ ہوگا، یہ نہیں ہوتا کہ ووٹ گنا نہیں جائے گا۔ 63 اے کو اصل شکل میں لانا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ عدلیہ غلطی کی اصلاح کرنے جا رہی ہے، عدلیہ فیصلہ کرتی ہے تو آئین اصل شکل میں آئے گا۔ 12 جولائی کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا مولانا فضل الرحمان کو ترمیم پر تحفظات نہیں، چند ذیلی باتوں پر تحفظات ہیں، جنہیں مولانا کی ٹیم دیکھ رہی ہے۔ آئینی ترمیم تب ہو گی جب دو تہائی اکثریت ہو گی۔
انھوں نے کہا کسی آئینی ترمیم کا جسٹس فائز عیسیٰ یا جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی تعلق نہیں۔ کوئی ٹائم فریم نہیں ہے کہ کسی کے جانے سے پہلے آئینی ترمیم ہو جائے۔
سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا ایس سی او کا اجلاس ہو جانے دیں پھر آپ احتجاج کرلیں۔ آئینی ترمیم کے لیے کوئی دباؤ نہیں، یہ 18 سالہ پرانا ایجنڈا ہے۔