مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی علم نہیں ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین اس وقت کہاں ہیں، آج صبح 8 بجے علی امین سے سیٹلائٹ فون پر بات ہوئی تھی، ٹیلی فون پر بھی رابطہ نہیں ہورہا۔
سب تک نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ جس وقت رینجرز اہلکار کے پی ہاؤس میں آئے اس وقت وزیراعلیٰ اسٹاف کے ہمراہ تھے، وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطہ نہیں ہورہا، علی امین کو گرفتار کرنا توہین عدالت ہوگی، پشاور ہائیکورٹ نے انہیں ضمانت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر علی امین پشاور روانہ ہو چکے ہوتے تو معلوم ہو جاتا، ہم حقائق کو سادہ الفاظ میں بیان کر رہے ہیں، علی امین موٹر وے سے نکل کر کے پی ہاؤس پہنچے، کسی کا بھی ان سے رابطہ نہیں ہورہا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ آرٹیکل 248 تمام منتخب نمائندوں کو استثنیٰ دیتا ہے، ہر پاکستانی شہری کو آئین کےتحت احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔