کراچی (ٹی وی رپورٹ)حکومت اپنا دل بڑا کرے حکومتوں کے رویے اس طرح نہیں ہوتے لڑائی کا رزلٹ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا، اسٹبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو ٹرینڈ ہی ایسے کیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی جو سیاست ہے وہ ایک nuisance valueکے ذریعے ہے، طاقت کا استعمال کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا جو سیاسی آگ لگی اس کے ذمہ دار دونوں جانب سے ہیں اس وقت پی ٹی آئی دباؤ ڈال کر عمران خان کو ریلیف دلوانا چاہتی ہے۔
یہ کہنا تھا جیو نیوز پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار اور صحافی ارشاد بھٹی محمل سرفراز آصف بشیر چوہدری اور عمر چیمہ کا جوپروگرام میں علی امین گنڈا پور کے غائب ہونے اورحکومتی رویے اور اس سوال کہ علی امین گنڈا پور کی دھمکیوں کا نتیجہ کیا ہوگا پر بات کررہے تھے۔
صحافی تجزیہ کار آصف بشیر چوہدری نے اپنی گفتگو میں کہا علی امین گنڈا پور اسلام آباد سے اکثر غائب ہوجاتے ہیں ان کا نمبر بھی بند ہوجاتا ہے اب دیکھنا ہے کہ وہ آتے ہیں یا نہیں کیونکہ ان کو جو سخت پیغام دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو اسلام آباد نہیں آناجس کے بعد وہ بڑے پریشر میں تھے رات بھی وہ اور پھر ہوا یہ کہ وہ ایک انڈر اسٹینڈنگ کے تحت اپنے لوگوں کو چھوڑ کر چلے گئے اس وقت متضاد اطلاعات ہیں کہ ان کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ اپنے پروٹوکول کی گاڑیوں کو چھوڑ کر ایک دوسری گاڑی میں بیٹھ کر کے پی ہاؤس سے کہیں چلے گئے تھے۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے سرکاری طور پر پی ٹی ایم کا جو پشاور سے باہر قومی جرگہ تھا اس کو سرکاری طور پر ختم کیا۔ وہ اسلام آباد بھی سرکاری مشینری کے ساتھ آئے ہیں ۔ علی امین مکمل سرکاری شو کرتے ہوئے اسلام آباد آئے انہوں نے سرکاری وسائل کا استعمال کیا۔
کے پی میں گورنر راج کے سوال پر آصف بشیر چوہدری نے کہا کے پی گورنر فیصل کنڈی ایک خط لکھنا چاہ رہے ہیں اور اب تو انہوں نے عوامی سطح پر بات کر بھی دی ہے کہ انہوں نے صوبائی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے اور صورتحال یہی رہی سرکاری وسائل کا استعمال ہوتا رہا تو مجھے تو گورنر راج لگتا نظر آرہا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے اس حوالے سے اپنی گفتگو میں کہا علی امین گنڈا پور کی میرا خیال ہے یہ تیسری بار ہے بنوں واقعہ کے بعد پھر دوبارہ کوئی سات آٹھ گھنٹے اور پھر اب تیسری بار یہ ہوا کے پی ہاؤس پہنچے وہ بھی جس قافلے کی وہ قیادت کررہے تھے اس کو چھوڑ کر پہنچے جو عجیب بات ہے اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ بھی عجیب بات لگتی ہے میں تو بار بار پی ٹی آئی اور عمران خان کو کہہ رہا ہوں کہ لڑائیوں کا اینڈ رزلٹ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا ریاست سے حکومت سے سب سے تو آپ لڑائی لڑ رہے ہیں تو مہربانی کریں احتجاج کو اس وقت ملتوی رکھیں حالات اس طرح کے نہیں ہیں ۔ جب حکومت آئینی ترمیم کا پیکچ نہیں لارہی ہے۔