اسلام آباد( فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دو اہم کردار مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو حکومت سے نالاں، وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو پی پی پی کے چیئرمین سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی، پی ٹی آئی کی جانب سے ایک ہفتے کی دوری پر دی جانیوالی احتجاجی کال، اتحادی حکومت کی ناراضی کیلئے باعث پریشانی بھی بن سکتی ہے.
مصدقہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سنیٹراسحاق ڈار کو ٹاسک دیدیا ہے کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کر کے ان کے تحفظات دور کرنے کیلئے بات چیت کریں وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار جلد ہی بلاول بھٹو سے ملاقات کرینگے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بلاول بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ(ن) پر 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد وعدوں سے انحراف کا الزام عائد کیا تھا اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آئینی سازی کے موقع پر برابری کی باتیں کی تھیں لیکن وقت آنے پر اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی اگر حکومت دیہی سندھ سے ججز کو شامل کرتی جو میرا دیرینہ موقف تھا تو پھر برابری کی بات ہوتی لیکن مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی.
دوسری طرف26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے اہم کردار ادا کرنے والی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی جو26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے سرگرم اور اہم کردار ادا کرنے میں سرفہرست اور سب سے نمایاں تھے وہ بھی ترمیم کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار خاصی تلخی سے کررہے ہیں
اتوار کو پشاور میں سابق سینیٹر الیاس بلور کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد دھڑا دھڑ قانون سازی ہورہی ہے جو سراسر قابل مذمت ہے اور ہماری منظوری کی ہوئی ترمیم کی روح کے منافی ہے انہوں نے حکومت کے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے نظرثانی کا مشورہ بھی دیا۔