وائس چانسلر جامعہ گجرات پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کی میڈیا نمائندوں سے حافظ حیات کیمپس میں گفتگو جامعہ گجرات کے حوالہ سے حالیہ سوشل میڈیا مہم اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں بارے وائس چانسلر جامعہ گجرات پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کا موقف معلوم کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ چند دنوں سے جامعہ گجرات کے حوالہ سے من گھڑت پراپیگنڈہ نے یونیورسٹی کی ساکھ کو خاصا متاثر کیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کا کہنا تھا میڈیا نمائندوں کو بلانے کا مقصد اصل حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔من گھڑت خبروں کے ذریعے جو تاثر و معلومات فراہم کی گئیں ہیں وہ قطعاً بے بنیا د ہیں۔ایوننگ الاؤنس کی مد میں ملازمین میں رقم کی تقسیم قوانین کے عین مطابق اور سنڈیکیٹ کی منظوری کے مطابق ادا کی گئی
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انورمزید کہنا تھا نیز ایوننگ الاؤنس کی ذیل میں ہر ملازم کو ماہانہ بنیادپر ایک مناسب رقم ادا کی جاتی ہے۔یہ رقم شام کے اوقات کار میں اضافی کام کرنے والے ملازمین کے لیے ایکسٹرا ورک لوڈ کے طور پرایک وظیفہ ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انورنے مزید کہا کہ جامعہ گجرات میں شام کے اوقات میں مختلف تعلیمی پروگراموں کی تدریس ہوتی ہے۔ان پروگراموں میں تقریباً پانچ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ان پروگراموں کو چلانے کے لیے ادارہ کو مزید سٹاف کی ضرورت پڑتی ہے اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ اور فیکلٹی نے فیصلہ کیا کہ بجائے نیا سٹاف بھرتی کرنے کے موجودہ سٹاف ہی یہ ذمہ داری نباہے۔اس سلسلہ میں یونیورسٹی سنڈیکیٹ سے باقاعدہ منظوری لی گئی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کا کہنا تھاسنڈیکیٹ میں فنانس،لاء،HED، HEC سمیت سبھی اداروں کی نمائندگی ہوتی ہے۔سنڈیکیٹ کے فیصلہ کی رو سے صبح کے اوقات میں کام کرنے والے ملازمین کو شام میں اضافی ذمہ داریوں کے عوض معاوضہ ایوننگ انسنٹو کے طور پر دیا گیا۔ان کے اضافی وقت کا معاوضہ اُنہیں ہر سمسٹر کے اختتام پر ادا کیا جاتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کا کہنا تھاامسال یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں میں طلبہ کی کثیر تعدادنے داخلہ لیا ہے۔مگر چند روز سے کچھ عناصر سوشل،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ادارہ کا موقف معلوم کئے بغیر یونیورسٹی کی ساکھ کو مجروح کرنے کے درپے ہیں۔میری آپ سب سے استدعا ہے کہ یوینورسٹی انتظامیہ و اساتذہ کے ساتھ مل کر اس غلط تاثر اور پراپیگنڈہ کا سدباب کرنے میں مدد گار ہو ں