واشنگٹن / اسلام آباد (جنگ نیوز) پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکا کی مزید پابندیوں کو متعصبانہ اور دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں فوجی عدم توازن بڑھے گا، پاکستان کی اسٹرٹیجک صلاحیت خودمختاری کے دفاع اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے ہے ، میزائل پروگرام پر 24؍ کروڑ عوام کا مقدس بھروسہ ہے ۔ قبل ازیں نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے ایک ماہ قبل امریکا نے میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار پاکستانی اداروں پر مزید پابندیاں لگادیں ۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی ۔ پابندیاں لگائے گئے اداروں میں پاکستان کے بیلسٹک پروگرام کا ذمہ دار قومی ادارہ نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس سرفہرست ہے جبکہ ایفیلی ئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان وزارت خارجہ کی ترجمان ،ممتاززہرابلوچ نے امریکی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ پابندیاں بدقسمتی اور تعصب پر مبنی ہیں، پاکستان کی اسٹرٹیجک صلاحیت اس کی علاقائی خودمختاری کے دفاع کیلئے ہے اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے ہے ۔ پاکستان کے میزائل پروگرام پر 24؍ کروڑ عوام کا مقدس بھروسہ ہے ۔ ایسے دہرے معیارات اور امتیازی اقدامات ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ علاقائی امن کو بھی خطرے میں بھی ڈالیں گے ۔ ۔ ہمیں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی افسوس ہے۔ ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔ عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے، ماضی میں دوسرے ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور اس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت چار پاکستانی اداروں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ بیان کے مطابق یہ فیصلہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ امریکا نے جن چار پاکستانی اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں ان میں نیشنل ڈیویلپمنٹ کمپلیکس (NDC)، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، فیلیئٹس انٹرنیشنل اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔ بیان کے تحت ’ان میں اسلام آباد میں واقع نیشنل ڈیویلپمنٹ کمپلیکس (NDC) نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی تیاری کے لیے مختلف اشیا حاصل کی ہیں، جن میں خاص قسم کے وہیکل چیسیز شامل ہیں جو میزائل لانچنگ کے معاون آلات اور ٹیسٹنگ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے علم میں آیا ہے کہ این ڈی سی شاہین سیریز کے میزائلوں سمیت پاکستان کے دیگر بیلسٹک میزائیلوں، کی تیاری کا ذمہ دار ہے۔ بیان کے مطابق کراچی میں واقع اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے این ڈی سی کے لیے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے مختلف آلات فراہم کیے ہیں۔ بیان کے مطابق کراچی میں واقع فیلیئٹس انٹرنیشنل نے این ڈی سی اور دیگر اداروں کے لیے میزائل سازی میں مطلوب اشیا کی خریداری میں سہولت فراہم کی ہے تاکہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو سپورٹ کیا جا سکے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ’ان پابندیوں کا اطلاق ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت کیا گیا ہے جو ایسے افراد یا اداروں کو نشانہ بناتا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع ، حصول، ملکیت، ترقی، نقل و حمل، منتقلی یا استعمال میں ملوث ہوں یا اس میں معاونت فراہم کریں۔ بیان کے مطابق ’امریکا ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور اس سے منسلک تشویش ناک سرگرمیوں کے خلاف اقدامات جاری رکھے گا۔‘