بنگلادیش نے سابق وزیراعظم اور شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کےلیے بھارت سے مطالبہ کردیا۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد رواں برس اگست میں اپنی حکومت کے اختتام کے بعد بنگلایش سے بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
شیخ حسینہ کی حوالگی کے حوالے سے بنگلادیشن نے بھارت کو درخواست دی جس کی بنگلادیشی قائم مقام وزیرِ خارجہ توحید حسین نے تصدیق بھی کردی۔
ڈھاکا میں صحافیوں سے بات چیت میں انکا کہنا تھا کہ "ہم نے بھارت کو آگاہ کر دیا ہے کہ شیخ حسینہ عدالتی عمل کےلیے یہاں مطلوب ہیں۔ شیخ حسینہ مفرور ہیں، انہیں بنگلادیش کے حوالے کیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ درخواست ایک نوٹ وربل کے ذریعے بھیجی گئی ہے لیکن اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے توحید حسین کے بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم توقع کی جارہی ہے کہ بھارت اس معاملے پر جلد جواب دے گا۔
بھارت-بنگلادیش حوالگی معاہدہ
اس سے قبل بنگلادیش کے قائم مقام وزیرِ داخلہ جہانگیر عالم نے کہا تھا کہ ان کی وزارت نے شیخ حسینہ کی واپسی کےلیے وزارتِ خارجہ کو خط بھیجا ہے۔
جہانگیر عالم کا کہنا تھا کہ بھارت اور بنگلادیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ موجود ہے اور اس معاہدے کے تحت شیخ حسینہ کو بنگلادیش واپس لایا جا سکتا ہے۔
شیخ حسینہ کے خلاف الزامات
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور دیگر عہدیداروں نے حالیہ مہینوں میں شیخ حسینہ کی بھارت سے حوالگی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کر سکیں۔
5 اگست کو عوامی مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد بھارت میں پناہ لے لی تھی۔
شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد سے ان کے اور ان کی جماعت عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔