قدرت نے انسان کی جِلد کو نرم و نازک اور بہت حساس بنایا ہے۔ خوبصورت نظر آنے کے لیے صرف خدوخال ہی نہیں بلکہ جِلد کی مناسب دیکھ بھال بھی ضروری ہوتی ہے۔
جِلد کی خوبصورتی کے لیے کریم اور لوشن سے زیادہ اہم مناسب غذا کا حصول ہے۔
جرمن طبی ماہرین کے مطابق جو لوگ متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے، وہ جِلد سے متعلق مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔ غذا میں موجود وٹامنز آپ کی جِلد کو خوبصورت اور صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ مختلف وٹامنز ہماری جِلد پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں۔
وٹامن اے
غذائیات کی ایک جرمن ماہر گابریئیلے گراف بھی صاف اور نکھری ہوئی جِلد کے لیے وٹامن اور معدنیات کی اہمیت پر غیر معمولی زور دیتی ہیں۔
ان کے مطابق وٹامن اے جِلد کی تازگی کے لیے بہت ضروری ہے، یہ جِلد کی خشکی اور تھکاوٹ کو دور کرتا ہے۔
وٹامن اے کی کمی سے جِلد خشک ہو جاتی ہے اور خشکی سے جِلد میں پپڑیاں جمنے لگتی ہیں۔ وٹامن اے بڑھتی عمر کی وجہ سے پیدا ہونے والے جِلدی مسائل کی روک تھام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جِلد کو کیل مہاسوں ، چھائیوں اور جھریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
وٹامن اے سب سے زیادہ دودھ، گاجر اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تربوز میں بھی وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے جِلد کے کھلے مسام کو بند کرنے اور چربی پیدا کرنے والے گلینڈز کی رفتار کم کردیتا ہے جبکہ اس کو جِلد پر رگڑنے سے یہ کلینزر کا کام دیتا ہے۔
وٹامن بی
وٹامن بی آپ کی رنگت کو خوبصورت کرتا ہے۔ یہ کمپلیکس جِلد کو ضروری تیل فراہم کرتا ہے۔ یہ جِلد کو ہمیشہ جوان رکھتا ہے۔ وٹامن بی کی کمی جِلد پر دھبوں، خشکی، جُھریوں اور ہونٹ پھٹنے کا سبب بنتا ہے۔
وٹامن بی کی 8 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں یعنی تائی مائن (بی 1)، ویبو فلیووین (بی 2)، نیاسین (بی 3)، فینٹوتینک ایسڈ (بی 5)، پرآئیڈکسین (بی سکس)، بائیوٹین (بی 7)، فولیٹ (بی 9) اور کوبالامن (بی 12) اور ان سب کو بی کمپلیکس وٹامنز کہا جاتا ہے۔ ان میں سے صرف وٹامن بی 12 ہمارے جسم میں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتا ہے۔
اپنی غذائی اجزا میں کلیجی، انڈے، سورج مکھی کے بیج، مچھلی، چکن، گائے کا گوشت، دودھ، دالیں اور سبز پتوں والی سبزیاں شامل کر کے اس کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے
وٹامن سی
وٹامن سی جِلد میں جراثیم کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ یہ کولیجن فائبر بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور جِلد کو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ وٹامن سی جِلد میں متعدد جراثیم کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
جِلد کی صحت کے لیے وٹامن سی کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ اسٹرابیری ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی جسم میں کولیجن کی سطح بڑھانے کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے، جو جِلد کی لچک اور نرمی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ کولیجن کی سطح میں کمی آتی ہے تاہم وٹامن سی سے بھرپور غذا کے استعمال سے جِلد کو صحت مند اور جوان بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹرابیری میں موجود ellagic acid بھی کولیجن کے خاتمے اور ورم کے ردعمل کو روکتا ہے، یہ دونوں عوامل جُھریوں کا باعث بنتے ہیں۔
اس لیے ہمیشہ جوان نظر آنے اور اپنی جِلد کو جُھریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اسٹرابیریز خوب کھائیں۔ اس کے علاوہ کینو بھی غذائیت سے بھرپور پھل ہے جو وٹامن سی کے حصول کا ایک بہترین اور آسان ذریعہ ہے۔
وٹامن ڈی
وٹامن ڈی کی خوبی یہ ہے کہ اسے قدرتی طور پر بھی حاصل کیا جاسکتا ہے، بس کچھ دیر دھوپ میں بیٹھ کر بہت سارا وٹامن ڈی حاصل کر کے صحت کی بہتر نشوونما کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ سورج کی روشنی کے بعد وٹامن ڈی سب سے زیادہ دودھ میں پایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے والے افراد کی ہڈیاں، عضلات اور دانت مضبوط جبکہ جِلد روشن اور چمکدار رہتی ہے۔ وٹامن ڈی جِلد کے لیے ضروری وٹامنز میں سرفہرست ہے۔ اس کی کمی جِلد کی خرابی کا سبب بنتی ہے۔
وٹامن ای
وٹامن ای زخم، سوزش اور جِلد کی سرخی اور جلن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ حل پذیر ہونے والا وٹامن ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ یہ جِلد میں پیدا ہونے والے فری ریڈیکلز کے خلاف مضبوط قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ جِلد کی خوبصورتی کے لیے تیار کردہ مصنوعات میں وٹامن ای لازمی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسی کریمز، جن میں وٹامن ای شامل ہو، جِلد پر لگانا مفید ثابت ہوتا ہے۔
صحت مند رہنے کے لیے مَردوں کو روزانہ وٹامن ای کے 15یونٹس اور خواتین کو 12یونٹس لینا ضروری ہیں۔ وٹامن ای کی وافر مقدار گندم، کیلے، سورج مکھی کے بیج، گری دار میوے، نباتاتی تیل، پالک وغیرہ میں موجود ہوتی ہے۔
چہرے کے ترو تازہ اور جوان نظر آنے کا ایک راز اور بھی ہے۔ وہ یہ کہ زیادہ سے زیادہ پانی پینا اور جسم کو ہائیڈریٹڈ رکھنا۔ خوب پانی پینے سے چہرہ ترو تازہ رہتا ہے۔
زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند جِلد کے لیے وٹامن، منرلز، پروٹین اور امینو ایسڈ کا استعمال بہت ضروری ہے۔