بھارت کے لیے تاریخ رقم کرنے والی شوٹر منو بھاکر سب سے بڑے ایوارڈ کے لیے نامزدگی سے محروم ہو گئیں۔
منو بھاکر کی دھیان چند کھیل رتنا ایوارڈ کے لیے نامزدگی نہیں ہوئی ہے، جس پر اولمپک میڈلسٹ منو بھاکر کے والد اور کوچ بھارتی حکومت پر پھٹ پڑے۔
اس حوالے سے منو بھاکر کے والد رام کشن بھاکر کا کہنا ہے کہ یہ میری غلطی ہے کہ میں نے بیٹی کی کھیلوں میں حوصلہ افزائی کی، میں ملک کے تمام والدین سے کہوں گا کہ بچوں کو کھیلوں میں نہ لائیں۔
رام کشن بھاکر نے کہا کہ اگر پیسہ چاہیے تو بچوں کو کرکٹر بنائیں اور اگر طاقت چاہیے تو پولیس افسر بنائیں، وہ 2036ء کے اولمپکس کی بات کرتے ہیں، اگر آپ ایسے ہی حوصلہ شکنی کریں گے تو کیسے میزبانی حاصل کریں گے۔
دوسری جانب منو بھاکر کے کوچ جسپال رانا کا کہنا ہے کہ منو بھاکر کی نامزدگی آٹومیٹک ہونی چاہیے تھی، اسے کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپورٹس منسٹری، اسپورٹس اتھارٹی اور رائفل ایسوسی ایشن ذمے دار ہے، اس تذلیل سے حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
اس حوالے سے منو بھاکر کا کہنا ہے کہ میرا کام کھیلنا اور ملک کے لیے پرفارم کرنا ہے، ایوارڈ مجھے متحرک کرتے ہیں لیکن یہ میرا گول نہیں، میری طرف سے شاید کوئی کوتاہی ہوئی ہے اور نامزدگی کے لیے اپلائی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ایوارڈ کے بغیر ہی متحرک رہوں گی اور ملک کے لیے میڈلز جیتوں گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کڑی تنقید کے بعد منو بھاکر کا نام فہرست میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ایوارڈ کے لیے فہرست کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔
انڈیا ہاکی ٹیم کے کپتان ہرمن پریت سنگھ اور پیرا ہائی جمپ اولمپک گولڈ میڈلسٹ پراوین کمار کی نامزدگی ہوئی۔
واضح رہے کہ منو بھاکر واحد بھارتی ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں 2 میڈلز جیتے تھے، انہوں نے پیرس اولمپکس میں 2 برانز میڈلز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔