خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے پاکستان میں بھی ’بیکی بٹن‘ متعارف کروا دیا گیا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس ڈیوائس کا بٹن دبائیں گی تو الارم بجنا شروع ہو جائے گا۔
خواتین کو ہراسگی سے بچانے کےلیے ایک ماں کی منفرد سوچ بیکی بٹن کی صورت میں گلوبل مہم بن چکی، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خواتین اس چھوٹی سی ڈیوائس کا بٹن دباتی ہیں تو الارم بجنا شروع ہو جا تا ہے۔
پاکستان میں اس مہم کا افتتاح وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا بچیوں کے وقار اور تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ انہیں سازگار ماحول فراہم کیا جائے، ہراسیت اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کےلیے موثر اقدامات کر رہے ہیں۔
لبنان میں ایک 30 سالہ لڑکی ربیکا کو2017 میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
اس واقعہ نے ربیکا کی والدہ جین ہونگ کو انتہائی رنجیدہ اور فکرمند کر دیا کہ کس طرح بچیوں کو پبلک مقامات پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے ایک چھوٹی سی ڈیوائس تیار کی جسے بیکی بٹن کا نام دیا گیا۔
پاکستان میں 7 ہزار خواتین کو رضا کارانہ طور پر بیکی بٹن فراہم کیا جا چکا ہے اور یہ مہم جاری ہے۔