پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے قاضی محمد انور ایڈووکیٹ کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم استفسار کیا کہ قاضی صاحب آپ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہے، اس میں کیا لکھا ہے؟
قاضی انور ایڈووکیٹ نے بتایا کہ میرے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ہنستے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مال مقدمہ تو آپ کے ہاتھ میں ابھی بھی ہے، یہ چھڑی جو آپ نے پکڑی ہے۔
اس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ میری عمر 84 سال ہے، اب اس کے بغیر تو میں چل نہیں سکتا، مجھے ستارۂ امتیاز دیا گیا ہے، اگر میرے خلاف ایف آئی آر واپس نہیں لی گئی تو ستارۂ امتیاز اس عدالت میں واپس کر دوں گا کیونکہ اگر یہ مجھے دہشت گرد کہتے ہیں تو پھر مجھے ستارۂ امتیاز رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
قاضی انور ایڈووکیٹ نے اپیل کی کہ حکومت جلد ایف آئی آر واپس لے۔
پشاور ہائی کورٹ نے قاضی انور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔