کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا سوشل میڈیا آزادی صحافت کے لئے خطرہ ہے؟ جو بائیڈن نے سوشل میڈیا کو آزادی صحافت و جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جس سے غلط معلومات اور تباہ کاریاں پھیل رہی ہیں اور صحافی بھی اس میں شریک ہیں۔ مظہر عباس نے سوشل میڈیا کو چیلنج سمجھا اور کہا کہ جب معلومات پر پابندیاں لگتی ہیں تو فیک نیوز تیزی سے پھیلتی ہے۔ فیصل وڑائچ نے کہا کہ اس مسئلے کا حل چیک اینڈ بیلنس سے نہیں بلکہ سیکھنے اور تربیت دینے سے ممکن ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا جمہوریت اور صحافت کے لیے خطرہ نہیں، بلکہ اس کے منفی اثرات کو ریگولیٹ کر کے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں نے غزہ معاہدے کے بارے میں مختلف آراء دی ہیں۔ فخر درانی نے کہا کہ اسرائیل کی فورسز کی واپسی اور معاہدے پر چار ممالک کے سنجیدہ ہونے پر امن کا انحصار ہے۔ فیصل وڑائچ نے کہا کہ جنگ میں جب سپاہیوں کا مقصد نہیں رہتا تو وہ لڑنے کے قابل نہیں رہتے اور پھر اسرائیل کی معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اسرائیل نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا ہے اور اب وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کرے گا۔ مظہر عباس نے کہا کہ جنگ میں صحافیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی اور اسرائیل کا اگلا ہدف ایران ہے۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ یقیناً سوشل میڈیا بڑا چیلنج بن کر سامنے آرہا ہے اور ابھی تک اس کا توڑ کسی کے سمجھ نہیں آرہا ہے اور مس انفارمیشن ڈس انفارمیشن کی تباہ کاریاں ہم پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں۔