پیرس کے چارلس ڈی گال ایئر پورٹ پر مسلمانوں کی ایک ساتھ اجتماعی طور پر نماز کی ادائیگی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد فرانس میں ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
چارلس ڈی گال ایئر پورٹ کے سی ای او اوگستان دی رومانیت نے ایئر پورٹ پر مسلمانوں کی نماز کی ادائیگی کو ’افسوس ناک‘ واقعہ قرار دیا ہے۔
فرانس کے وزیرِ ٹرانسپورٹ کلیمنٹ بون نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اس واقعے کے بارے میں اپنا بیان جاری کیا ہے۔
اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں بتایا ہے کہ ایئر پورٹ کے حکّام قوانین پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور اُنہوں نے صورتِ حال سے سختی سے نمٹنے کا وعدہ کیا ہے۔
چارلس ڈی گال ایئر پورٹ کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں درجنوں مسافروں کو اردن جانے والی پرواز کی روانگی سے قبل ہال میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ اجتماعی نماز جسے تقریباً 30 مسافروں نے ادا کیا، فرانس کے سب سے بڑے ایئر پورٹ چارلس ڈی گال کے ٹرمینل 2B میں ادا کی گئی جو تقریباً 10 منٹ تک جاری رہی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع کی وجہ سے فرانس میں کشیدگی عروج پر ہے، فرانس میں بڑی تعداد میں مسلمان اور یہودی آباد ہیں۔