ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غزہ تک رسائی نہیں ہے، ہم نے غزہ میں امدادی سامان بھیجا مگر طبی ٹیم بھیجنے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں، ہم فی الوقت غزہ میں طبی ٹیمیں بھیجنے پر غور نہیں کر رہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیا ہے، نگراں وزیرِ اعظم نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے۔
’’ اسرائیلی فوج غزہ میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے‘‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، ایک ماہ سے زائد عرصے سے غزہ پر اسرائیلی افواج کی جارحیت جاری ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ فلسطین کے علاقوں پر اسرائیلی قبضہ یا قبضہ برقرار رکھنے کے کسی بھی بیان کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے اسرائیلی شہر میں کنسرٹ پر حملے کی ویڈیو نہیں دیکھی، ویڈیو دیکھنے کے بعد ہم اس پر اپنا ردِ عمل جاری کریں گے۔
’’اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیےکردار ادا کرے‘‘
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان فلسطین پر او آئی سی کے ہنگامی سمٹ کا خیر مقدم کرتا ہے، اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیےکردار ادا کرے، نگراں وزیرِ اعظم او آئی سی سمٹ میں شرکت کے لیے آج سعودی عرب روانہ ہوں گے، او آئی سی سربراہ کانفرنس میں نگراں وزیرِ اعظم انوار کاکڑ پاکستان کی نمائندگی کریں گے، نگراں وزیرِ خارجہ بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکا کا غزہ میں چند گھنٹوں کی جنگ بندی کا بیان دیکھا ہے، ملٹری آپریشن میں ٹیکنیکل وقفے انسانی امداد کے غزہ رسائی میں مددگار ثابت نہیں ہو سکتے، پاکستان غزہ میں مکمل جنگ بندی کا حامی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرِ اعظم نے ای سی او اجلاس میں شرکت کی، انہوں نے او آئی سی کے وژن پر پاکستان کا نقطۂ نظر پیش کیا، اجلاس میں خطے کی ترقی و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اتفاق ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِاعظم نے تاشقند میں 16ویں ای سی او سمٹ میں بھی شرکت کی، انہوں نے سمٹ کی سائیڈ لائن پر ازبکستان اور آذربائیجان کے صدور سے ملاقاتیں بھی کیں۔
’’جموں کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں‘‘
ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی تکمیل تک ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قوانین کا ملک ہے، پاکستانی قوانین مذہب پر عمل کی آزادی دیتے ہیں، پاکستان اقلیتوں کو تحفظ دیتا ہے، اقلیتوں کے بارے میں کسی انفرادی عمل پر قانون حرکت میں آتا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ فائر بندی پر عمل کا عزم کیے ہوئے ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہیں، یقین ہے کہ بھارت بھی اس جنگ بندی انتظامات کی پیروی کرے گا، بھارت کی طرف سے کمیونیکیشن کی گئی تو لائن آف کنٹرول کے واقعے پر مؤقف دیں گے۔
’’امیگریشن قوانین کے منافی افغان شہریوں کی واپسی کا فیصلہ کیا‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا غیر قانونی مقیم افراد سے متعلق کہنا ہے کہ پاکستان کی غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے انخلاء کی پالیسی عالمی طریقہ کار کے مطابق ہے، پاکستان میں غیر قانونی افراد کے لیے جرمانے اور جیل امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مطابق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم کا جمعے کو تارکینِ وطن سے متعلق پالیسی بیان واضح تھا، پاکستان افغانستان کو ایک دوست پڑوسی کے طور پر دیکھتا ہے، وزیرِ اعظم نے کہا کہ بارہا کہا ہے کہ ہمیں افغان سر زمین کے پاکستان کے خلاف استعمال پر تحفظات ہیں، ہم بارہا اپنے تحفظات سے افغان عبوری انتظامیہ کو آگاہ کر چکے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی امیگریشن قوانین کے منافی افغان شہریوں کی واپسی کا فیصلہ کیا، پاکستان ایسے افغان شہریوں کو بے دخل نہیں کر رہا جو دستاویزات رکھتے ہیں، ایسے افغان شہریوں کوجو نادرا کا کارڈ رکھتے ہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا۔