اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کے خلاف ایم پی او آرڈر پر توہینِ عدالت کیس میں ملزمان کے وکلاء کی تیاری کے لیے وقت دینے کی استدعا منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہریار آفریدی کی نظر بندی کے لیے خلافِ قانون ایم پی او آرڈر کیس، ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی آپریشنز اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کیس پر جسٹس بابرستار نے سماعت کی۔
عدالتی حکم پر ڈی سی اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی صدر فاروق بٹر اور متعلقہ ایس ایچ او اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کیس پر سماعت کے لیے آئندہ سماعت تک تحریری جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ملزمان ٹرائل کا سامنا کرنا چاہتے یا نہیں؟
دورانِ سماعت ملزم ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کے وکیل نے توہین عدالت کیس خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
وکیلِ صفائی شاہ خاور نے عدالت میں کہا کہ ہم کیس کا سامنا نہیں کرنا چاہتے، ہم معذرت چاہتے ہیں، عدالت نے سبق دینا ہوتا ہے کہ آئندہ ایسا نہ ہو، ہم عدالتی معاونت کریں گے۔
عدالت میں سماعت کے دوران وکیل ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ عدالت کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
دورانِ سماعت جسٹس بابرستار نے کہا کہ یہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے سے متعلق کیس ہے، ہم نے جو چارج لگایا وہ انصاف پر مبنی فیصلہ کرنے کے لیے لگایا گیا، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہوتا ہے اور چلیں گے، جو کام قانون کے مطابق نہیں ہوگا اس کے نتائج آئیں گے۔
جسٹس بابر ستار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کسی کی انا کا مسئلہ نہیں بلکہ عدالتی وقار کا معاملہ ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزمان کے وکلا کی تیاری کے لیے وقت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن سمیت دیگر افسران پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔