ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں 28 نومبر تک توسیع کردی گئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی کے 6 کیسز اور بشریٰ بی بی پر جعلی رسیدوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے کیسز پر سماعت کی جس کے دوران بشریٰ بی بی اپنے وکیل نعیم پنجوتھا اور خالد یوسف کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ عدالت میں تاحال جمع نہیں کروائی گئی۔
دورانِ سماعت بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسید کیس کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے، آڈیو ریکارڈنگ کر کے کسی کی پرائیویسی پر حملہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ ہائی کورٹ میں درخواست کی ہے کہ آڈیو ریکارڈنگ کیسے کی گئی، وجہ کیا ہوتی ہے؟ آڈیو ریکارڈنگ کی ڈائریکشن کہاں سے آتی ہیں؟ اسے استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟ آڈیو ریکارڈنگ سے متعلق یہ تمام معاملات ابھی ہائی کورٹ میں پینڈنگ ہیں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ کیا بشریٰ بی بی پر دیگر مقدمات بھی ہیں؟
وکیلِ صفائی نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ بشریٰ بی بی پر آئے روز مقدمات بنتے رہتے ہیں، بشریٰ بی بی کو نیب بلاتا ہے جبکہ رحیم یار خان میں مقدمہ درج ہوتا ہے، آئندہ ہفتے آڈیو ریکارڈنگ پر میکانزم کا معلوم ہو گا جو ہائی کورٹ میں پینڈنگ ہے، اسی کیس سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیرِ التواء ہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے پر رپورٹ طلب کی ہے، معلوم کرنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے میں کیا مسائل ہیں۔
وکیلِ صفائی نعیم پنجوتھا نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر سے ڈر ہے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ آپ خود کہتے تھے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔
وکیلِ صفائی نعیم پنجوتھا نے کہا کہ وزیر آباد اور جوڈیشل کمپلیکس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ ہو چکا ہے، ایف ایٹ کچہری میں قتل ہوا کرتے تھے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ تو سیکیورٹی ہوتی تھی؟
وکیلِ صفائی نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ ہمیں سیکیورٹی نہیں دی گئی، حملے کے بعد سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔
بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں 28 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں پیشی سے متعلق سیکیورٹی رپورٹ طلب کر لی۔