اسرائیل کی حمایت میں یہودی تنظیموں نے واشنگٹن میں مظاہرے کا اہتمام کیا۔ مظاہرین حماس کے خلاف اسرائیلی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔ اس موقع پر امریکہ میں یہود مخالفت کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اسرائیلی مخالفت میں ہونے والی باتوں کی بھی مذمت کی گئی۔مظاہرے میں ارکان کانگریس بھی شریک ہیں. مظاہرہ کا اہتمام دو بڑی یہودی تنظیموں ‘جیوش فیڈریشن آف نارتھ امریکہ’ اور ‘کانفرنس آف پریزڈنٹس آف میجر امیریکن جیوش آرگنائزیشن’ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔یہ مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہونا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کہہ رہے ہیں کہ وائٹ ہاوس انتظامیہ میں اسرائیل پالیسی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ کافی اہمیت کا حامل ہے۔مظاہرین کی حفاظت کے لیے متعلقہ ڈاؤن ٹاؤن کے علاقے میں گلیاں تک بند کر دی گئی تھیں۔ مظاہرین صبح سویرے ہی ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو چکے تھے ، جن میں سے بہت سے اسرائیلی امریکی پرچموں میں لپٹے ہوئے تھے۔مظاہرہ منظم کرنے والوں کی مظاہرے کی خاطر بنائی گئی ویب سائٹ کے مطابق مظاہرے میں شرکت کے لیے پورے امریکہ سے یہودی کمیونٹی کے لوگوں نے شرکت کی ہے۔ تاکہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے سب سے بڑے اور اہم اتحادی اسرائیل کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کر سکیں۔ نیز یہود مخالفت ، تشدد اور ہراسگی کے واقعات می مذمت کرتے ہوئے ایک ایک یرغمالی کی محفوظ رہائی کا مطالبہ کیا جاسکے۔واضح رہے سات اکتوبر کے بعد اسرائیل مخالفت اور حماس مخالفت میں دونوں طرح کے مظاہرین امریکی سمیت دنیا بھر کے طول و عرض میں جمع ہو رہے ہیں۔علاوہ ازیں اس دوران دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی اسلام مخالف اور یہود مخالف سرگرمیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ امریکہ میں تو ایک ستر سال سے بڑی عمر کے شخص نے ایک چھ سات سال کے مسلمان بچے کو چھرا گھونپ کر قتل کر دیا جبکہ اس کی مسلمان والدہ کو چھرے سے زخمی کر دیا۔یہ واقعہ بہت شروع کے دنوں میں پیش آیا جس سے اسلام مخالفت کی شدت اور مسلمانوں سے نفرت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ایک دو طرفہ نفرت اور خوف کی فضا ہر جگہ دیکھی گئی ہے۔واشگٹنن میں اسرائیل حماس جنگ کے تناظر میں سب سے بڑا مظاہرہ 4 نومبر کو دیکھنے میں آیا جب ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر غزہ میں بچوں اور عورتوں کی اس قدر زیادہ ہلاکتوں، اور ہسپتالوں تک پر بمباری کے علاوہ طویل ‘ بلاکیڈ ‘ کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی کا عوامی مطالبہ دہرایا۔وہ مظاہرین جوبائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل پالیسی کی بھی مذمت کر رہے تھے۔ کیونکہ ایک جانب جوبائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی کھلی اور غیر معمولی حمایت کر رہی تھی تو دوسری جانب جنگ بندی کی بھی مظالف تھی۔اب اسرائیل کے حق میں دس روز بعد ہونے والے اس مظاہرے میں امریکی کانگریس کے ارکان بھی بسیں بھر کر آرہے ہیں تاکہ اسرائیل کی حمایت میں ریلی کو کامیاب بنانے کے ساتھ ساتھ امریکی انتظامیہ کو بھی اس کی اسرائیل پالیسی کے حوالے سے حمایت دے سکیں۔ اس سلسلے میں غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔