راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت 21 نومبر تک بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔ سائفر کیس میں آج ایف آئی اے کے پانچ گواہان کے بیانات قلم بند ہونا تھے تاہم سماعت بغیر کسی کاروائی کے ملتوی کر دی گئی ہے۔ گذشہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل پر حکم امتناع میں 20 نومبر تک توسیع کردی تھی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل روکنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، عدالت نے ریمارکس دیئے بادی النظر میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کو اوپن ٹرائل نہیں کہا جا سکتا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے تحریری حکمنامہ جاری کیا، حکمنامہ میں کہا گیا ہے جیل ٹرائل کیلئے پیشگی شرائط پوری کرنے کی کوئی دستاویز ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، اگر ایسی کوئی دستاویز موجود ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے، عدالت نے ریمارکس دیئے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی منظوری دی ہے، تحریری حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے اٹارنی جنرل وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی عدالت کے سامنے پیش نہ کر سکے، اٹارنی جنرل وہ سمری بھی پیش نہ کر سکے جس کی بنیاد پر کابینہ نے فیصلہ کیا، عدالت سائفر کیس کے ٹرائل پر آئندہ سماعت تک حکم امتناعی جاری کرتی ہے، کیس کے انصاف پر مبنی فیصلے کیلئے مطلوبہ دستاویزات ریکارڈ پر لانا لازم ہے، عدالت کے مطابق انہی دستاویزات کی روشنی میں اپیل کنندہ کے بنیادی حقوق متاثر کرنے کے قانونی نکتے پر بھی فیصلہ کرنا ہے۔