پاکستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبےکی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئیں۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبےکی تفصیلات پیش کی گئیں۔
اس منصوبے سے متعلق اُٹھائے گئے سوالات پر سینیٹ کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ منصوبے کی لاگت میں کمی کے لیے ڈیزائن میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں لیکن ڈیزائن میں تبدیلی کے دوران معیار اور سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔
تحریری جواب میں سینیٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ منصوبے کی لاگت میں کمی کے لیے ڈیزائن کی ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ جون 2023ء میں کیا گیا، منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز کے لیے چین کی نیشنل ریلوے ایڈمنسٹریشن سے اجازت کی درخواست کر رکھی ہے۔
تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایم ایل ون منصوبہ 9 ارب 85 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے 9 سال میں مکمل ہو گا اور اسے 3 مراحل میں مکمل کیا جائے گا، منصوبے کا تاحال باضابطہ آغاز نہیں ہوا ہے، آغاز سے قبل اب تک منصوبے پر 11 ارب روپے سے زائد خرچ ہو چکے ہیں۔
تحریری جواب میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ منصوبے کے ابتدائی ڈیزائن پر 10 ارب 64 کروڑ جبکہ فیزیبلٹی اسٹڈی پر 39 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
تحریری جواب میں ملک بھر میں ریلوے اراضی پر غیر قانونی قبضے کی تفصیلات سے بھی سینیٹ کو آگاہ کیا گیا ہے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ریلوے کی 13 ہزار 974 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے، ریلوے کی 5512 ایکڑ زرعی، 3309 ایکڑ رہائشی، 769 ایکڑ کمرشل اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے۔
تحریری جواب میں مزید بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 5 ہزار 948، پنجاب میں 5809، خیبر پختون خوا میں 1181 اور بلوچستان میں 1034 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے، یہ اراضی واگزار کروانے کے لیے تمام ڈویژنل سپرنیٹنڈنٹس کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔