اسلام آباد ہائی کورٹ نے بطور سابق وزیر فواد چوہدری کو جیل مینوئل کے تحت تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت دے دی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے عدالت میں فواد چوہدری کی جیل میں سہولتوں، وکلاء و فیملی سے ملاقات کی اجازت کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ فواد چوہدری نے کیا دھمکیاں دی ہیں؟ کس چیز کی ایف آئی آر ہے؟
جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ فواد چوہدری کے خلاف 502 کی ایف آئی آر ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری سے کہا کہ جیل میں سہولتوں اور وکلاء سے ملاقات کے تو سیشن جج کے واضح آرڈر موجود ہیں، اگر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہو تو اس کے خلاف درخواست دائر کر دیں، ہم اس درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیں گے۔
فیصل چوہدری نے عدالت سے اپیل کی کہ بچوں سے بات کا معاملہ قانون میں لکھا ہے، قانون کے مطابق ہی عمل درآمد کروا دیں۔
اُنہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری باتیں نوٹ کی جاتی ہیں،صرف جمعے کو ملاقات کی اجازت دیتے ہیں۔
جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے استفسار کیا کہ صرف جمعے ہی کو کیوں؟ ان کو کوئی اور دن ملاقات کا دے دیں، میں آرڈر کر دیتا ہوں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فواد چوہدری کو سیکیورٹی وارڈ میں رکھا گیا ہے، جہاں 2 دن سائفر کیس چلتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کا کیس ہوتا ہے، پرویز الہٰی بھی ہمارے پاس ہیں اس لیے انہیں ملاقات کے لیے جمعے کا دن دیتے ہیں۔
عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی بات سننے کے بعد ہدایت کی کہ آپ قانون کے مطابق اس معاملے پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے فیصل چوہدری سے کہا کہ آپ کی درخواست پر تفصیلی آرڈر بھی کر دیں گے۔
عدالت نے فواد چوہدری کو جیل مینوئل کے تحت تمام سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے ساتھ ساتھ اُنہیں جیل میں ان کے وکلاء و فیملی سے ملاقات کی بھی اجازت دے دی۔
جیل مینوئل کے مطابق عدالت نے فواد چوہدری کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔