پیپلز پارٹی کے رہنما امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ قانون سندھ کی سیاسی سرگرمیاں عام انتخابات کے شفاف انعقاد کو مشکوک بنا رہی ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی امتیاز شیخ نے یہ بات شفاف انتخابات کے انعقاد پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر اور نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہی ہیں۔
مراسلے میں انہوں نے کہا ہے کہ نگراں وزیرِ قانون سندھ اپنا سرکاری اثر و رسوخ لوگوں کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں صرف کر رہے ہیں۔
امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر کی سیاسی وفاداری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، وہ شکار پور، جیکب آباد میں انتظامی امور میں اپنا سرکاری اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ پولیس و ضلعی انتظامیہ کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں، عمر سومرو پیشے کے اعتبار سے وکیل اور پی ٹی آئی لائرز ونگ کے صدر تھے اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر بار کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
انہوں نے مراسلے میں لکھا ہے کہ صوبائی نگراں وزیرِ قانون نے 2018ء کے عام انتخاب میں پی ایس ون جیکب آباد سے آزاد حیثیت سے حصہ لیا تھا، میری معلومات کے مطابق عمر سومرو اب بھی پی ٹی آئی کے سرگرم رکن ہیں، جو پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف کھل کر سرگرمِ عمل ہیں۔
خط میں امتیاز شیخ نے لکھا ہے کہ عمر سومرو باقاعدگی سے شکارپور اور جیکب آباد میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے نوٹس لینے کی درخواست کرتے ہوئے خط میں لکھا ہے کہ عمر سومرو کی سندھ کابینہ میں موجودگی سندھ میں نگراں حکومت کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے لہٰذا چیف الیکشن کمشنر سے درخواست ہے کہ معاملات کا فوری طور پر نوٹس لیں اور عمر سومرو کو سندھ حکومت میں وزیر کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایات جاری کریں۔