مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی نے کہا ہے کہ مصر اپنی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنانے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش پر بین الاقوامی قانون کے مطابق مصر کی جانب سے فیصلہ کن ردعمل ہوگا۔نہوں نے مصری پارلیمنٹ کے ایک غیر معمولی اجلاس کے دوران کل منگل کو مصر کی جانب سے فلسطینیوں کی نقل مکانی سے نمٹنے کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کی جبری بے دخلی مصری ریاست کے لیے واضح خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے تمام عہدیداروں نے بین الاقوامی سطح پر تمام عہدیداروں کو فلسطین میں کشیدگی میں اضافے کی وارننگ بھیجی ہے۔مدبولی نے اس بات پر زور دیا کہ مصر نہ صرف موجودہ وقت میں بلکہ کچھ عرصے سے دباؤ کا شکار ہے۔ اسی وجہ سے مصری ریاست کا وژن اس معاملے سے آگاہ ہوا اور اس نے قومی منصوبوں کو قائم کرنے کے ساتھ ساتھ مصری عوام کو مضبوط اور مسلح کرنا شروع کیا۔مدبولی نے کہا کہ مصری نقطہ نظر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مشرقی یروشلم پر مشتمل دو ریاستی حل کے سوال فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر واحد ملک ہے جو کسی ایک فلسطینی دھڑے کی حمایت نہیں کرتا بلکہ ہم تمام فلسطینیوں کےساتھ ہیں ہمارا فلسطین کے ساتھ الگ سے کوئی مفاد وابستہ نہیں۔مصری وزیر اعظم نے رفح کراسنگ کو بند کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے جو کچھ میڈیا میں کہا جا رہا ہے وہ ’فورتھ جنریشن وار‘ کا حصہ ہے۔انہوں اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جانب سے سیاسی افق کو بند کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔مصری پارلیمنٹ نے بحران سے نمٹنے کے لیے پہلے پارلیمانی اقدام میں مصری حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور انہیں سینا میں آباد کرنے کے منصوبوں کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات اور اقدامات پر بحث کے لیے ایک غیر معمولی اجلاس منعقد کیا۔پارلیمانی ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو اعلان کیا کہ تقریباً 16 ارکان پارلیمنٹ نے حکومت اور وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی کو بریفنگ کی درخواستیں جمع کرائیں تاکہ حکومت کے منصوبوں اور غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی سازش پربات کی جائے۔مصر نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے گھر کرنے اور انہیں سینا کے علاقے کی طرف ہجرت کرنے پرمجبور کرنے وہاں دوبارہ آباد کرنے کے منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا۔ مصر کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرے گا۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں اسرائیل کے بعض خفیہ منصوبے بھی سامنے آئے ہیں۔ ان میں ایک سازشی منصوبہ غزہ کے لاکھوں لوگوں کو وہاں سے بے دخل کرکے مصر کے جزیرہ نما سینا منتقل کرنا ہے۔