غزہ ( سب تکرپورٹ) غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیل نے 300 فضائی حملے کئے۔ وحشیانہ بمباری سے مزید متعدد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ جنگ بندی ایک روز کی تاخیر سے آج صبح 7 بجے شروع ہو گی۔ اس دوران مجموعی طور پر اسرائیل کے 50 جبکہ فلسطین کے 150 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ تفصیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 300 سے زیادہ حملے کئے۔ غزہ کے علاقے جبالیہ، ہیبت لاحیہ، رفح، خان یونس اور نصائرات کیمپ پر صیہونی فوج نے بمباری کی۔ شیخ رضوان کے علاقے میں گھر پر فضائی حملہ کرکے دس فلسطینی شہید کر دیئے۔ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 854 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی انڈونیشی ہسپتال کو خالی کرنے کی دھمکی کے بعد ہسپتال سے مریضوں کو نکالا جا رہا ہے۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں اب تک اسرائیلی فوج کی 355 فوجی گاڑیاں تباہ کیں۔ پچھلے 72 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی مزید 33 گاڑیاں تباہ کیں۔ اسرائیل کی پیادہ فوج کو درجنوں حملوں کا نشانہ بنایا۔ پچھلے تین روز کے خصوصی آپریشن میں دشمن فوج کا جانی نقصان ہوا۔ قطری وزارت خارجہ نے غزہ میں سیز فائر اور یرغمالیوں کی رہائی کے شیڈول کا اعلان کر دیا۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق سات بجے سیز فائر ہو جائے گا۔ شام 4 بجے سے یرغمالیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہو گا۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا جبکہ حماس کی جانب سے 50 یرغمالی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں غزہ کیلئے انسانی امداد اور ایندھن کی فراہمی کی شرط بھی شامل ہے۔ حماس نے جنگ بندی معاہدے کیلئے قطر اور مصر سے اظہار تشکر کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ترجمان حماس اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے میں ثالثی کیلئے قطر اور مصری حکومت کے شکر گزار ہیں۔ معاہدہ 10 روز پہلے ہو جاتا۔ تاخیر کی ذمہ داری اسرائیلی وزیراعظم پر ہے۔ ادھر عرب میڈیا کے مطابق الشفا ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سالمیہ کو گرفتار کر لیا۔ اسرائیلی فورسز الشفا ہسپتال پر بمباری بھی کر چکی ہیں اور گزشتہ دنوں ہسپتال پر ٹینکوں سمیت دھاوا بول کر ہسپتال میں موجود افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طبی عملے کی گرفتاری کی ذمہ داری اسرائیل اور اقوام متحدہ پر عائد ہوتی ہے۔ ترجمان کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طبی عملے اور مریضوں کے ساتھ پرتشدد سلوک کیا۔ الشفاءہسپتال سے انخلاءکے دوران طبی کارکنوں اور عملے کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں الشفاءمیڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابوسالمیہ شامل ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے ہسپتالوں سے زخمیوں اور طبی عملے کے انخلاءکے معاملے پر عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او سے رابطے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر نے حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنما¶ں کے درمیان فلسطین کی تازہ صورتحال پر بات ہوئی۔ دونوں رہنما¶ں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے کی کوشش پر بھی تبادلہ خیال کیا۔