اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت ہونے والے اجلاس میں نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
سندھ اسمبلی کے ایوان میں ممبران کی کُل تعداد 168 ہے جبکہ 163 نے حلف اٹھایا، 128 منتخب اور 35 مخصوص نشستوں کے ممبران نے حلف اٹھایا۔
سندھ میں اسمبلی کے 4 ممبران کے معاملات مختلف وجوہات کی بناء پر مؤخر ہیں۔
پیپلز پارٹی کے 114، ایم کیو ایم کے 36، سنی اتحاد کونسل کے 9 ارکان نے حلف لیا۔
مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کی 20 خواتین اور 6 اقلیتی ارکان نے حلف لیا جبکہ ایم کیو ایم کی 6 خواتین اور اقلیت کے 2 ارکان نے حلف اٹھایا۔
پی ایس129 سے حافظ نعیم کی نشست کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا اور پی ایس 80 سے پیپلز پارٹی کے منتخب رکن عبدالعزیز جونیجو انتقال کر چکے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کی 9 نشستوں پر مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔
نامزد وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم حلف اٹھائیں گے لوگ احتجاج کرتے رہیں۔
مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی پہنچ کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کتنی سیٹیں ملیں گی، سوچ سے بڑھ کر ہم نے نشستیں حاصل کیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مسائل بہت ہیں مل کر حل کریں گے۔
دوسری جانب جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
محکمۂ داخلہ سندھ نے کراچی ریڈ زون میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
نگراں وزیر داخلہ سندھ نے کہا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث سندھ اسمبلی پر جلوس، احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، کسی بھی قسم کی شرپسندی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس میں پی پی سندھ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور اسپیکر سید اویس شاہ ہوں گے جبکہ نوید انتھونی کو ڈپٹی اسپیکر نامزد کیا گیا ہے۔