اسلام آباد (نمائندہ سب تک+ سب تکرپورٹ) سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط کے از خود نوٹس پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ججوں کے خط کے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے۔ دوسری جانب عمران خان کے فل کورٹ کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کا کہا قانون نہیں، آئین پر عمل ہوگا۔ چیف جسٹس اور سینئر ججز کمیٹی کی صوابدید ہے کس معاملے پر کون سا بنچ تشکیل دیں۔ اپنے دور میں ججوں کے خلاف ریفرنس بنانے والے مشورے نہ دیں تو بہتر ہوگا۔ پی ٹی آئی بیانات سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کو سیاست کی نذر کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ بیرسٹر گوہر خود وکیل ہیں، علم ہونا چاہئے، 184 تھری کے تحت بنچ کی تشکیل کی گئی۔ فل کورٹ نے ہی اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں تحقیقات کا کہا گیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ عدالت کا سوموٹر لینا خوش آئند ہے، ہمارا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ جیسے باقی کیسز جلد سے جلد ہو گئے اس طرح نو مئی کے کیسز کی پٹیشن پر بھی بنچ بناکر فیصلہ کیا جائے۔ قومی احتساب بیورو نے قبول کیا توشہ خانہ کیس کی کوئی بنیاد نہیں۔ القادر یونیورسٹی کا کیس بھی چل رہا ہے۔ ٹرسٹی کبھی مالک نہیں ہوتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے کیس کا فیصلہ بھی جلد کیا جائے۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی آئی نے خیبر پی کے میں سینٹ الیکشن رکوانے کی مذمت کر دی ہے۔ اگر اسمبلی نامکمل تھی تو سپیکر ڈپٹی سپیکر وزیراعظم کے انتخابات کیسے ہوئے۔ اس وقت الیکشن کمشن نے ہماری بات نہیں مانی تو آج سینٹ الیکشن کیوں روکا؟ ہم سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ اس حوالے سے بھی جو پٹیشن عدالت میں دائر ہوئی اس کا فیصلہ کریں۔