بالی ووڈ کی تقریباً 80 سے زائد فلموں میں کام کرنے والے اداکار راجیندر کمار نے 1960ء کی دہائی میں ممبئی کے کارٹر روڈ پر واقع ایک بھوت بنگلہ خریدا۔
بھوت بنگلے کے نام سے مشہور اس محل نما گھر کو بعد ازاں 1970ء میں راجیش کھنہ نے خرید لیا تھا۔
راجیش کھنہ اپنی آخری سانس تک اسی بنگلے میں رہے جس کا نام انہوں نے ’آشیرواد‘ رکھا تھا۔
راجیش کھنہ کے بنگلے ’آشیرواد‘ کو کامیابی، محبت، دل ٹوٹنے، بیماری، اور تمام جذباتی چیزوں کی کہانی کی لڑی سجھا جاتا ہے، اداکار نے اپنے اس گھر میں زندگی کے متعدد اتار چڑھاؤ دیکھے۔
یہ بنگلہ باندرہ علاقے میں سمندر کے سامنے واقع ہے۔
ابتدائی مالکان:
بھارت بھوشن اس عالیشان باندرہ پراپرٹی کے پہلے مالک تھے، مبینہ طور پر انہوں نے اسے 1950ء کی دہائی میں خریدا تھا لیکن بھاری نقصان کی وجہ اُنہیں یہ بنگلہ بیچنا پڑ گیا تھا۔
یہی وجہ تھی کہ اس بنگلے کو آسیب زدہ یا بھوت بنگلے کا نام دیا گیا تھا۔
اس مشہور پراپرٹی کو اس کے مقام اور ظاہری گندگی کے سبب کوئی خریدار نہیں ملا۔
بعد ازاں اس پراپرٹی نے بالآخر راجیندر کمار کی توجہ حاصل کر لی جس نے اسے ایک دوست کی جانب سے ملنے والی تجویز کے بعد 60,000 روپوں میں خریدا۔
پیسے کی کمی کے سبب راجیندر کمار نے فلمساز بی آر کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، راجیندر نے پیشگی ادائیگی کے عوض تین فلموں میں کام کرنے کی رضا مندی ظاہر کی۔
راجیندر کمار نے اس بنگلے کا نام اپنی بیٹی کے نام پر ’ڈمپل‘ رکھا۔
کامیابیاں سمیٹنے کے راجیندر کمار نے پڑوس میں ایک اور بنگلہ خریدا اور اس کا نام بھی ڈمپل رکھ دیا۔
راجیش کھنہ کا بنگلہ خریدنا اور نام تبدیل کرنا:
اپنے بالی ووڈ کیرئیر کو قائم رکھنے کے لیے راجیش کھنہ نے اس پراپرٹی کو ایک امید افزا سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا۔
راجیش کا ماننا تھا کہ یہ بنگلہ خریدنے کے بعد راجیندر کمار کی کامیابی ان پر اثر انداز ہو جائے گی۔
کھنہ نے راجیندر کمار کو بنگلہ 3.5 لاکھ روپے میں بیچنے پر آمادہ کیا تاہم راجیندر کمار کے ’ڈمپل‘ نام کو برقرار رکھنے کی درخواست کو مسترد کر دیا کیونکہ راجیش نے پہلے ہی اپنے پالی ہل والے بنگلے کا نام ’ڈمپل‘ رکھا ہوا تھا۔
اس طرح یہ بنگلہ راجیش کی ملکیت میں آ گیا اور انہوں نے اس بنگلے کا نما ’آشیرواد‘ رکھ دیا۔
’آشیرواد‘ نے راجیش کی متعدد کامیابیاں اور جدوجہد دیکھیں:
آشیرواد میں منتقل ہونے کے بعد راجیش کھنہ کی شہرت میں زبردست اضافہ ہوا اور انہوں نے ہندوستان کے پہلے سپر اسٹار ہونے کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔
اس بنگلے نے راجیش کھنہ کی زندگی کے اہم واقعات دیکھے جس میں 16 سالہ ڈمپل کپاڈیہ کا بطور دلہن اس گھر میں آنا اور بعد میں اس جوڑی کے ہاں دو بیٹیوں ٹوئنکل اور رنکی کا پیدا ہونا شامل ہے۔
کھنہ کو اپنے داماد اکشے کمار کے ساتھ اکثر اس بنگلے کی بالکونی سے بھی دیکھا گیا تاہم ’آشیرواد‘ نے کھنہ کے برے دن بھی دیکھے۔
اداکار نے اپنی بیماری کے بعد کے سال بنگلے کے بجائے لنکنگ روڈ کے دفتر میں زیادہ گزارے۔
نام بدلنا اور میراث
راجیش کھنہ کے مرنے کے ایک سال بعد بنگلہ شہ سرخیوں میں آیا جب اس کا نام تبدیل کر کے ’وردان آشیرواد‘ رکھ دیا گیا۔
مبینہ طور پر نام تبدیل کر کے آنجہانی اداکار کی آخری خواہشات کو پورا کیا گیا تھا۔
تنازعات اور حتمی فروخت
راجیش کھنہ کی آخری خواہش تھی ’آشیرواد‘ کو ایک میوزیم میں تبدیل کرنا تھی جس میں ان کی یادگاریں موجود تھیں۔
ان کی موت کے بعد ان کی مبینہ ساتھی انیتا اڈوانی کو ان کے خاندان نے بے دخل کر دیا جس کے نتیجے میں جائیداد کی فروخت پر قانونی تنازع کھڑا ہو گیا اور ’آشیرواد‘ جس کی مالیت کبھی 225 کروڑ روپے تھی، 2014ء میں صنعت کار ششی کرن شیٹی، آل کارگو لاجسٹکس کے ایگزیکٹو چیئرمین نے 90 کروڑ روپے میں خرید لیا۔
راجیش کھنہ کی بیٹیاں ٹوئنکل اور رنکی اس جائیداد کی وارث تھیں جنہوں نے اسے اپنے والد کے انتقال کے دو سال بعد بیچ دیا تھا۔