اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) محکمہ آبپاشی پنجاب نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) کے خط کے ذریعے سندھ کےلیے سسٹم سے زیادہ پانی چھوڑنے کی شکایت کی ہے ۔ جس سےتربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کا عمل خطرے میں پڑگیا ہےپنجاب کا کہنا ہے کہ ان ڈیموں سے سندھ کےلیے پانی چھوڑنے سے پبجاب میں ربیع کی فصل اور زراعتی پیداور متاثر ہوئی ہے۔
جبکہ ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے ۔ سندھ کی جانب سے تربیلا ڈیم سے بھاری مقدار میں سندھ کے پانی لینے سے پنجاب کے ساتھ سخت کشیدگی پیداہوگئی ہے ۔
دریائے سندھ پر بالائی صوبہ ہونے کے باعث دریائے جہلم پر واقع منگلا ڈیم سے پنجاب زیادہ پانی استعمال کرنے کا حقدار ہے ۔
دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ پہلے ہی سے کم ہے۔ جس کی وجہ سے مقررہ وقت20؍اگست 2024ء تک دونوں ڈیموں میں پانی کے مطلوبہ ذخائر خطرے میں پڑ گئے ۔
سکھر بیراج کے گیٹس 44 اور47 میں خرابی کی وجہ سے سندھ میں آبپاشی ضروریات کے لیے دائیں جانب سے زیادہ پانی کا طلب گار ہے ۔ اس وقت ارسا سندھ کو اپنے حصے کے ایک لاکھ 26 ہزار 600 سے زیادہ دو لاکھ کیوسک پانی فراہم کررہا ہے ۔
حکومت پنجاب نے اب یہ معاملہ ارسا میں اٹھایا ہے ۔ اس کا موقف ہے کہ سندھ کو زیادہ پانی دینے سے تربیلا اور منگلہ ڈیموں کی بھرائی ؒخطرے میں پڑ جائے گی۔
رابطہ کرنے پر ارسا کے ترجمان نے حکومت پنجاب کےپانی کے ایشو پر خط ملنے کی تصدیق کی ۔ لیکن انہوں نے خط کے مندرجات ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔
حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ارسا اعداد و شمار کے تحت پنجاب کےلیے ان ڈیموں سے کم پانی چھوڑ رہی ہے ۔ حکومت پنجاب کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب سے پنجاب کے لیے 30 فیصد کم پانی چھوڑا جارہا ہے ۔ جس کی وجہ سے خریف کی فصل متاثر ہورہی ہے۔