لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) صوبائی دارالحکومت میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اڑھائی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں کوئی بڑا بریک تھرو نہ ہو سکا۔ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کے سامنے پاور شیئرنگ کیلئے مطالبات کی فہرست رکھ دی۔ ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے مطالبات پر جواب دینے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی۔ گورنر ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں دونوں پارٹیوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف نے مشترکہ طور پر اجلاس کی صدارت کی۔ ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ اور ملک احمد خان شریک ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے حسن مرتضیٰ اجلاس میں شریک ہوئے۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، ندیم افضل چن اور علی حیدر گیلانی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں پاور شیئرنگ کے وعدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے چار ڈویژن ملتان، بہاولپور، ڈی جی خان اور پنڈی ڈویژن کے انتظامی اختیارات مانگ لئے۔ ن لیگ پیپلز پارٹی کے مطالبات پر جواب مرکزی قیادت سے پوچھ کر دے گی۔ پیپلز پارٹی اجلاس میں ن لیگ کی وعدہ خلافیوں کے خلاف پھٹ پڑی۔ اسحاق ڈار ن لیگ کے سربراہ نواز شریف اور وزیراعلی مریم نواز شریف کو آج پیپلز پارٹی کے مطالبات سے آگاہ کریں گے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاور شیئرنگ فارمولے کے حوالے سے پیچیدہ قانونی نقاط سے پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کیا۔ ن لیگ کا پیپلز پارٹی کی طرف سے اختلافی امور میڈیا کے سامنے لانے پر اعتراض کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے سینئر رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے پی پی حکومت میں حصہ مانگ رہی ہے۔ ن لیگ اور پی پی میں پاور شیئرنگ پر بات چیت ہوئی ہے، امکان ہے کہ کئی نکات پر اتفاق ہوجائے گا۔ حسن مرتضیٰ نے لاہور میں ن لیگ اور پی پی کی رابطہ کمیٹیوں کے پاور شیئرنگ سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اجلاس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بات ہوئی۔ رہنما مسلم لیگ رانا ثنا نے اجلاس کے بعد ٹیلی فونک گفتگو میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت میں پی پی کے وزراء یا مشیر شامل کیے جانے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ میٹنگ میں سرکاری افسران کی تعیناتی سے متعلق معاملات زیر بحث نہیں آئے۔ اجلاس میں ہر 15دن بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات پر اتفاق ہوا ہے۔