متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر فیصل سبزواری فیصل واوڈا کے حق میں بول پڑے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا اپنے حلقے کے لوگوں کی پراکسی ہیں، ایک رکن کو منفی انداز میں پراکسی کہا جائے تو ایوان میں بیٹھے تمام اراکین کی عزتوں پر حرف اٹھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹو فیصلے ہوں گے تو لوگ سوال اٹھائیں گے، فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کراچی کے ہیں تو ان کو توہین عدالت لگا دی جائے گی، ایسا کیوں کررہےہیں، توہین کے بھی قواعد و ضوابط ہونے چاہئیں۔
فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ دہائیوں بعد عدالت نے ذوالفقارعلی بھٹو کا قتل مانا، آئین میں منتخب نمائندوں کے حقوق کا ذکر ہے، توہین کس کس کی ہوسکتی ہے اور کس کی نہیں ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے۔
ایم کیو ایم سینیٹر نے کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس اٹھے کہا نسلہ ٹاور گرا دو یہ کونسا انصاف ہے، لاکھوں ووٹ سے منتخب ہونے والے ممبر اسمبلی اور سینیٹرز کے علاوہ سب کی عزت ہے، آئین عوامی نمائندوں کی عزت کے حوالے سے بھی بات کرتا ہے، ہماری پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایوان کا نمائندہ عوام کی پراکسی ہے، آئین سازی اور آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں، باسٹھ تریسٹھ کے معاملے پر سابق چیف جسٹس نے آئین خود دوبارہ لکھ دیا تھا، لاپتہ افراد کو بازیاب ہونا چاہیے، ایم کیو ایم کے 113 لاپتہ افراد کے حوالے سے کوئی عدالت نوٹس لینے کو تیار نہیں۔
اب دنیا میں کہیں توہین عدالت کا قانون نہیں، طلال چوہدری
اس موقع پر ن لیگ کے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ سسلین مافیا، گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کہیں گے تو کون برداشت کرے گا، اب دنیا میں کہیں توہین عدالت کا قانون نہیں، عدلیہ تحمل اور درگزر سے کام لے۔
انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو سزا دینے سے نہیں، آئین توڑنے والوں کو سزا دینے سے عدالت کا وقار بلند ہو گا۔