مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 9 مئی میں ملوث افراد کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کرنے دیا جاتا تو 30 دن کے اندر فیصلے ہو جاتے، مگر سپریم کورٹ نے اس میں اسٹے دے دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس کا شکوہ درست ہے کہ 9 مئی واقعات کی درست پراسیکیوشن نہیں ہو سکی۔
رانا ثناء کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعے کے لیے بانی پی ٹی آئی ایک سال سے تیاری کر رہا تھا، چیف جسٹس کو چاہیے کہ اس کے ملزموں کو سزا میں تاخیر کا نوٹس لے کر ٹرائل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔
انہوں نے کہا کہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا مطالبہ یا اشارہ بھی اسی طرف ہے۔
رانا ثناء کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جن ججز نے وزیراعظم کے کالی بھیڑوں سے متعلق بیان پر سوال اٹھایا ہے وہ تو قابل فخر جج ہیں، تاہم ججوں میں ایسے لوگ رہے ہیں اور اب بھی میں نہیں کہہ سکتا کہ ایسے لوگ موجود نہیں ہوں گے۔