سندھ کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشیں تباہی کی داستانیں چھوڑ گئیں۔ متعدد مکانات گر گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، متاثرین کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار بیٹھے ہیں۔
حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص، تھرپارکر کے مخلتف علاقوں سے پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا۔ زمینی راستے منقطع ہونے پر دادو میں لوگوں نے کشتیوں پر سفر کرنا شروع کر دیا۔
ضلع بدین میں کئی علاقے ابھی تک پانی میں گھرے ہیں۔ محلوں، گھروں میں پانی موجود ہے، ٹھٹھہ، سجاول میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے جہاں لوگ گھروں میں داخل ہونے والا پانی اپنی مدد آپ کے تحت نکال رہے ہیں۔
عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹنڈوالہیار میں لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، ٹنڈو آدم کے پچاس دیہات میں بھی سیلابی صورتحال کے باعث متاثرین پریشان ہیں۔
حیدرآباد اور میرپورخاص کے کئی نشیبی علاقوں سے پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا۔ لوگ دہائیاں دیتے نظر آرہے ہیں۔
دادو میں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث ڈیڑھ سو سے زائد دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ رابطہ سڑکیں متاثر ہیں، لوگوں نے کشتیوں پر سفر شروع کر دیا ہے۔