برطانوی اخبار فنائنشل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلیجنس 40 سال سے حزب اللّٰہ اور اس کے رہنماؤں کی تلاش میں تھی۔
فنائنشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے کئی سابق وزیرِاعظم حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصر اللّٰہ کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے جس کے بعد اسرائیل نے جدید ٹیکنالوجی سے حزب اللّٰہ کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
اسرائیلی فوج کے یونٹ 8200 اور ملٹری انٹیلیجنس نےڈیٹا اکٹھا کیا اور لبنان کی سوشل میڈیا پوسٹس کا غیر معمولی تجزیہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق لبنان اور حزب اللّٰه کی جانب سے کی گئی سوشل میڈیا پوسٹس حزب اللّٰہ کے لیڈر تک پہنچنے میں مدد گار ہوئیں، اسمارٹ ٹیلیوژن سے بھی لبنانی شہریوں کی خفیہ نگرانی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کون سی گاڑی بیروت میں کہاں تک سفر کرتی ہے؟ گاڑیوں کے ڈیجیٹل میٹرز نے اسرائیلی خفیہ اہلکاروں کو حیران کن ڈیٹا فراہم کیا۔
اسرائیل نے حزب اللّٰہ سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے اسمارٹ فونز کا استعمال بھی کیا، اسمارٹ فونز میں سننے کی صلاحیت کو آن کرکے گفتگو ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 2 ماہ کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد حزب اللّٰہ کی پوری قیادت کو ٹارگٹ کیا۔
حزب اللّٰہ کی شام میں پہنچنے کے بعد لبنان میں گرفت کمزور ہوئی، حزب اللّٰہ کے آپریشن کا تجزیہ کرنے میں شامی افراد نے بھی اہم معلومات فراہم کی۔
یاد رہے کہ حزب اللّٰہ نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت بچانے کے لیے اہم آپریشن کیے تھے، شام کے متعدد کمانڈرز نے حزب اللّٰہ کا ڈھانچہ اور اس کی آپریشن تکینک کا نظام اسرائیلی حکام تک پہنچایا۔