نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آپ کو فیصلوں پر اعتماد کرنا پڑے گا یہ آپ کی بہتری کیلیے کیے گئے، ہماری نیت میں اگر کھوٹ ہوتا تو الیکشن کا یہ رزلٹ نہ ہوتا، موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بند کرنا کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، یہ فیصلہ قوم کے بچوں کی حفاظت کیلئے کیا گیا۔
اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گوہر اعجاز نے کہا کہ انتخابات سے ایک رات پہلے 28 شہادتیں ہوچکی تھیں، ہمیں انٹیلی جنس رپورٹ موصول ہوئی تھی، دونوں حملے خود کش نہیں تھے، دونوں حملے ڈیٹونیٹر ڈیوائس سے کیے گئے۔
گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ ہم ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اپنے پولنگ اسٹیشنز کو کیسے محفوظ کر سکتے تھے، ہمارے لیے ہر صورت میں انسانی جانوں کی حفاظت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں کروڑوں لوگوں نے ووٹ ڈالا، ہم جانتے تھے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بندش پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی کی صورتِ حال کو بہترین انداز میں دیکھا۔
نگراں وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کل کے واقعات میں 3 فوجی، 2 لیویز اور 7 پولیس کے جوان شہید ہوئے، 4 سویلین جاں بحق ہوئے جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لیے پولنگ کے عملے کی حفاظت بھی ضروری تھی، چیف الیکشن کمشنر نے ان چیلنجز کے باوجود رات کے 2 بجے بھی پریس کانفرنس کی۔
گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ تمام اداروں نے مل کر کامیاب الیکشن کا انعقاد کیا، پولنگ اسٹیشنز پر حملوں کی رپورٹس تھیں، سیکیورٹی صورتِ حال پر ہائی لیول میٹنگ بلائی گئی تھی، 6 لاکھ سے زائد افواج پاکستان نے عوام کی حفاظت کی، تمام رسک کے باوجود ہم نے الیکشن کا انعقاد اچھے ماحول میں کرایا، اُمید ہے الیکشن کے بعد بننے والی حکومت عوام کا سوچے گی۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹس موجود تھیں کہ موبائل فون کے ذریعے دھماکے ہوسکتے ہیں، موبائل فون اور انٹرنیٹ بند کرنا کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، 28 شہادتوں کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کرنا پڑی، الیکشن میں کروڑوں افراد نے ووٹ کا حق استعمال کیا، اداروں نے سیکیورٹی کا نظام بہترین طریقے سے چلایا، سیکیورٹی کے باوجود الیکشن ڈے پر 56 واقعات پیش آئے، ان واقعات میں چار شہریوں کی بھی شہادت ہوئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ گزشتہ روز انٹرنیٹ بند نہیں تھا نہ سوشل میڈیا پر پابندی تھی، انٹرنیٹ معطلی پاکستان نے ایجاد نہیں کی، دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے، پاکستان میں فکسڈ براڈ بینڈ کے ذریعے سوشل میڈیا چل رہا تھا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ غیر معمولی صورتحال میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کو بند کیا جاتا ہے، 15 جنوری کے بعد دہشت گردی کے 47 واقعات ہوچکے ہیں، انٹیلی جینس کی دنیا میں سرپرائز اہم ہوتا ہے۔