سابق انٹرنیشنل کرکٹر خالد لطیف سندھ اسمبلی کی نشست پر الیکشن ہار گئے۔ عالمی انڈر19 کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2004ء کے فاتح کپتان 38 سالہ خالد لطیف نے پی ایس 89، ملیر سے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے انتخاب میں حصہ لیا اور 5،843 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ ایشین گیمز2010ء میں برانز میڈل جیتنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے رکن خالد لطیف کو 2017ء کے پی ایس ایل میں ٹیسٹ کرکٹر شرجیل خان کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ کا قصور وار پانے پر پی سی بی نے 5 سال تک کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے کی پابندی کے ساتھ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ خالد لطیف نے پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے 2008ء سے 2016ء کے درمیان پانچ ون ڈے اور 13 ٹی ٹونٹی کھیلے۔ گزشتہ برس خالد لطیف کو توہین رسالت کے مرتکب ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز کو قتل کی دہمکیاں دینے، ایسا کرنے پر اکسانے اور انعام دینے کےجرم میں وہاں کی مقامی عدالت نے 12سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔واضح رہے کہ اب تک قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پانچ سابق کھلاڑی ایم پی اے یا ایم این اے منتخب ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے پہلے سابق کھلاڑی جو ایم پی اے منتخب ہوئے وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار تھے۔ وہ 1970ء کے انتخابات میں پی پی پی کے ٹکٹ پر لاہور سے منتخب ہوئے۔ 1985ء کے انتخابات میں سابق اولمپیئن اور ہاکی کھلاڑی 1982ء کے ورلڈ کپ میں پاکستان کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان اختر رسول لاہور سے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ انہی انتخابات میں سابق کرکٹر سرفراز نواز بھی لاہور سے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ اختر رسول اگلے چار عام انتخابات میں بھی جیت گئے۔ سابق اولمپیئن قاسم ضیاء بھی 2002ء میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 2018ء میں پہلی بار لاہور سے کامیابی حاصل کی اور ان کی پارٹی نے وفاق اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی۔