پاکستان میں گذشتہ روز منعقد ہونے والے انتخابات پر یورپی یونین نے اپنا بیان جاری کیا ہے۔ یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "یورپی یونین نے پاکستان میں 8 فروری کو کئی ماہ کے التواء اور غیر یقینی صورتحال کے بعد اور ایک کشیدہ سیکیورٹی ماحول کے تناظر میں ہونے والے عام انتخابات میں پولنگ مکمل ہونے کا نوٹس لیا ہے۔
خواتین اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو درپیش انتظامی رکاوٹوں کے باوجود اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے پاکستانی عوام کی شرکت جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ان کی وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔
یورپی یونین گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹرڈ خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کا خیرمقدم کرتی ہے۔
یورپی یونین نے انٹرنیٹ تک رسائی کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ شدید مداخلت کے الزامات کی وجہ سے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں سمیت انتخابی عمل میں ایک برابری کا میدان نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ رپورٹ شدہ انتخابی بے ضابطگیوں کی بروقت اور مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں اور آئندہ یورپی یونین کے الیکشن ایکسپرٹ مشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کریں۔
حکام کو دہشت گردی کے سنگین خطرات اور حملوں کا مقابلہ کرنے کے مشکل کام کا سامنا تھا۔ یورپی یونین تشدد کی تمام کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے، جو انتخابات سے قبل پیش آئے اور تمام فریقوں اور حصہ داروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اختلافات کو حل کرنے کے لیے پرامن اور جمہوری طریقہ کار استعمال کریں، مزید تشدد سے گریز کریں۔
یورپی یونین سیاسی تکثیریت، جمہوری اقدار، آزاد میڈیا، متحرک سول سوسائٹی، عدالتی آزادی اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو انتہائی اہمیت دیتی ہے، جو جمہوری انتخابات کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا ہم پاکستان کے تمام سیاسی کرداروں سے پرامن اور جامع مذاکرات میں شامل ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا مقصد ایک مستحکم حکومت کی تشکیل ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق انسانی حقوق کا احترام کرنا ہے۔
پاکستان یورپی یونین کےلیے ایک اہم شراکت دار ہے اور ہم ای یو۔پاکستان اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان میں طے شدہ ترجیحات پر حکومت پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھنے کی منتظر ہے۔
ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق، گڈ گورننس کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے حقوق اور ماحولیاتی معیارات کے شعبوں میں اصلاحات جاری رکھے تاکہ نومبر 2023 کی جی ایس پی پلس رپورٹ میں بیان کردہ کوتاہیوں کو دور کیا جا سکے اور ضروری اقتصادی اصلاحات کو جاری رکھا جا سکے۔