پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی،پارٹی نے مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا تھا،اگرفیصلہ تبدیل کرنا ہے تو ہمیں پھر سی ای سی اجلاس بلاناپڑے گا، الیکشن پر مایوس نہیں ہوں، جو ہونا تھا وہ ہوچکا ہے ۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کا شکرگزار ہوں کہ انتخابی مہم پھر الیکشن ڈے پر عوام باہر نکلے اور ووٹ کا استعمال کیا، الیکشن میں کامیابی پر ووٹرز سپورٹرز کو مبارکباد دیتا ہوں، ابھی تک جو نتائج آئے ہیں پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس کی چاروں صوبوں میں نمائندگی ہے اور چاروں صوبوں کی زنجیر پیپلزپارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک پورے رزلٹ سامنے نہیں آئے، قبل ازوقت ہوگا کہ میں بتاؤں کون کہاں حکومت بنا رہا ہے، میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی، پیپلزپارٹی نے ایک نئی سوچ اور منشور پر الیکشن لڑا، عوام کو کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرنا چاہتا ہوں ، پرانی سیاست نہیں کرنا چاہتا ، میں سیاسی عدم استحکام کو کم کرکے معاشی استحکام لانا چاہتا ہوں۔ ہماری ابھی تک مسلم لیگ ن یا پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، جب تمام سیٹوں کے رزلٹ سامنے آجائیں گے تو پھر دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔ پیپلزپارٹی کی سی ای سی نے مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا تھا، اگر پیپلزپارٹی نے وہ فیصلہ تبدیل کرنا ہے تو ہمیں پھر ایک بار سی ای سی کا اجلاس بلاکر ان کا فیصلہ لینا پڑے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے مفاد یہ ہے کہ ہم سیاسی مفاہمت کی بات کریں۔ الیکشن میں جو ہونا تھا وہ ہوچکا ہے ، الیکشن پر مایوس نہیں ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی عدم استحکام کو ایڈریس کئے بغیر کسی بھی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اکیلا حکومت نہیں بناسکوں گا ، اس لئے منشور کے ہر ایجنڈے پر شاید عملدرآمد نہ کرسکوں۔ جو بھی حکومت بنے گی تو مل کر نجکاری سے متعلق فیصلہ کریں گے، اگر اتحادی کہیں گے کہ نجکاری بہترین حل ہے تو پھر نجکاری کرنا پڑے گی، ورنہ میں ان کو قائل کرنے کی کوشش کروں گا۔